Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

میٹھا پیار! بچوں کے دانتوں کیلئے زہر‘ احتیاط کیجئے

ماہنامہ عبقری - فروری 2015ء

پہلے دانت کے نکلتے ہی اسے صاف کرنے کا سلسلہ شروع کردینا چاہیے۔ صاف ستھری روئی یا نرم رومال کے کونے سے دھیرے دھیرے دانت صاف کرتے رہیے اور جب دو چار دانت اور نکل آئیں تو نیم گرم پانی میں تھوڑا سا نمک شامل کرکے روئی بھگو کر دانت صاف کریں۔
سیما کوثر‘ حیدرآباد

برصغیر میں بہت سی مشہور باتوں اور مثالوں میں ’’دندان تلنگانہ‘‘ اور ’’زلف بنگالہ‘‘ کی مثال بھی شامل ہے یعنی موجودہ آندھرا پردیش والوں کے دانت مضبوط اور سفید اور بنگال کی خواتین کے بال دراز‘ سیاہ اور خوبصورت ہوتے ہیں۔ تلنگانہ کے علاوہ جن علاقوں میں مسواک کا استعمال زیادہ اور مٹھاس کم استعمال کی جاتی ہے دانت اب بھی محفوظ اور صحت مند رہتے ہیں لیکن مسواک کا استعمال ترک ہونے کے ساتھ ساتھ دانتوں کا حسن اور مضبوطی بھی ختم ہورہی ہے۔ سب سے اہم اور قابل توجہ پہلو یہ ہے کہ اب خاص طور پر ملک کے نونہالوں کے دانت تیزی سے کمزور ہورہے ہیں۔
اس کی ایک بنیادی وجہ ماؤں کا اپنے بچوں کو دودھ نہ پلانا ہے‘ انہیں بہت جلد اوپر کے شکر ملے دودھ اور نام نہاد پھلوں کے رس پر ڈال دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں سوئٹس اور چاکلیٹ کے علاوہ میٹھے بسکٹ کھانے کو دئیے جاتے ہیں۔ ذرا بڑے ہوتے ہیں تو ان میں آئس کریم اور کولڈڈرنکس کا لپکا بڑھ جاتا ہے۔ مٹھاس کی اس کثرت اور دانتوں کی صفائی کے طریقے نہ سکھانے کے نتیجے میں بچے جوانی میں قدم رکھتے رکھتے ڈاڑھوں اور دانتوں سے محروم ہوکر پوپلے ہوتے جاتے ہیں۔ کھوکھلی ڈاڑھ کے نوجوانوں کی تعداد میں اضافے کا یہ سلسلہ تقاضا کرتا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کے دانتوں کی خیرمنانی چاہیے کیونکہ دانتوں ہی کی وجہ سے لذت کام و دہن کے علاوہ لذت گفتار بھی قائم رہتی ہے۔
عام مشاہدہ ہے کہ دانتوں کے معالجین کے بچوں کے دانت کھوکھلے ہونے سے محفوظ رہتے ہیں۔ اس کا سبب کوئی خاص منجن یا ٹوتھ پیسٹ نہیں ہوتا بلکہ صرف دانتوں کی صحیح صفائی کی عادت ہوتی ہے۔ ظاہر ہے کہ ان میں یہ عادت والدین ہی کی وجہ سے پڑتی ہے۔ اس لحاظ سے تمام والدین اپنے بچوں میں دانتوں کی صفائی اور ان کے تحفظ کا شعور پیدا کرسکتے ہیں۔ یہ عادت شروع ہی سے ڈال دی جائے توپھر بچے زندگی بھر دانتوں جیسی نعمت سے مالامال رہ سکتے ہیں۔
بچے کے منہ میں دانت‘ ماں کے پیٹ میں آٹھویں ہفتے سے بننے لگتے ہیں۔ اس لحاظ سے یہ بہت ضروری ہے کہ ماں ایسی غذائیں لے جو ہڈیوں کی طرح دانتوں کے بننے میں معاون ثابت ہوں۔ ماں اگر شدید قسم کے نقص تغذیہ سے محفوظ رہے تو پھر یہ مسئلہ پیدا نہیں ہوتا۔ نقص تغذیہ سے بچنے کی بہتر اور مؤثر تدبیر یہی ہے کہ ماں دوران حمل اور ولادت کے بعد بھی متوازن غذا کھائے تاکہ اسے پروٹین‘ نشاستے دار اشیاء (کاربوہائیڈریٹس) معدنی نمک (کیلشیم وغیرہ) اور حیاتین درست مقدار میں ملتے رہیں۔
دوران حمل:اکثر اوقات ہونے والی ماں خود بھی مسوڑھوں کی تکالیف میں مبتلا ہوجاتی ہے‘ مثلاً مسوڑھے سوج جاتے ہیں جن سے خون رسنے لگتا ہے۔ طبی اعتبار سے یہ کیفیت ’’دوران حمل دانتوں کا ورم‘‘ کہلاتی ہے۔ حاملہ خواتین اس صورت حال سے خود کومحفوظ رکھ سکتی ہیں۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے دانت پوری توجہ سے صاف کریں۔ کھانےکے بعد خلال کریں۔ جب بھی کوئی میٹھی چیز کھائیں سادے یا نمک ملے پانی سے اچھی طرح کلیاں کرنے کا اہتمام کریں۔ اس کے باوجود تکلیف ستائے تو معالج دنداں سے ضرور مشورہ کریں۔
حمل کے دوارن بھوک بڑھ جاتی ہے جو دراصل پیٹ میں پروان چڑھنے والے بچے کی بھوک کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اکثر اوقات ہونے والی مائیں یہ سمجھ کر کہ وہ وقت پرکھانا کھاچکی ہیں یہ بھوک مٹانے کیلئے میٹھے بسکٹ‘ نان ختائی‘ توس‘ پاپے وغیرہ کھاتی ہیں جس سے انہیں دانت اور مسوڑھوں میں ورم وغیرہ کی شکایت ہوجاتی ہےجو بڑھ کردانتوں کی بوسیدگی اور کمزوری کا سبب بن جاتی ہیں۔ ہمارے ہاں پان کی عادی خواتین دوران حمل پان اور تمباکو کا استعمال کرکے اپنے مسوڑھوں اور دانتوں پر ظلم کرتی ہیں۔
بچے کےدانت: دوران حمل دانتوں کی صحیح نشوونما کا خیال رکھنے کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ دنیا میں آنے کے بعد اسے مقررہ وقت پر ماں اپنا دودھ پلائے اوپر کا دودھ شکر کےبغیر پینے کی عادت ڈالی جائے۔
کوئی بھی بچہ مٹھاس کا لقمہ لے کر پیدا نہیں ہوتا۔ شکرخوری کی عادت اس میں اس کے ماں باپ اور چاہنے والے ڈالتے ہیں۔ یہ میٹھا پیار دُلار بچے کے دانتوں کے حق میں زہر ثابت ہوتا ہے۔ شکر بچے کی ضرورت نہیں ہوتی‘ کیونکہ اس کا جسم ملنے والی غذا سے خود شکر تیار کرتا ہے۔ پیدائش کے بعد چھ مہینوں تک بچےکو شکر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کے بعد بھی اسے شکر کے بغیر دودھ دلیا دیناچاہیے۔ پھلوں کا رس بھی شکر کے بغیر دینا چاہیے۔ اس میں خواہ مخواہ شہد وغیرہ ملانا نہیں چاہیے۔
اسی طرح اگر اسے بوتل سے دودھ پلانا ہی پڑے تو یہ دودھ پلانے کا عمل طویل نہیں ہونا چاہیے۔ یہ نہیں کہ اس کے منہ میں بوتل لگا کر شکر ملا دودھ گھنٹوں پلایا جائے۔ اس کی وجہ سے منہ میں موجود شکر تیزاب بن کر اس کے دودھ کے دانت کھوکھلے کرتی ہے۔ یہ نقصان صرف کچے دانتوں تک محدود نہیں رہنا۔ تیزابیت‘ مسوڑھوں کی گہرائی میں بننے والے پکے دانتوں کا خاتمہ بھی کردیتی ہے۔
یہ یاد رہے کہ بچے کا پہلا دانت کوئی چھ مہینے کے لگ بھگ باہر آتا ہے۔ دانت نکلنے کے دوران بچے بے چین اور بے آرام رہتے ہیں۔ ان کے مسوڑھے سوج جاتے ہیں‘ ان میں سرخی اور کھولن سی رہتی ہے۔ اس کیلئے وہ کوئی چیز اور کھردری چیز چبانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ اس طرح انہیں سخت نمکین بسکٹ‘ رس دینے سے اسے چبا کر وہ راحت محسوس کرتے ہیں۔ مسوڑھوں کی ہلکی مالش کرنے سے بھی آرام ملتا ہے۔
پہلے دانت کے نکلتے ہی اسے صاف کرنے کا سلسلہ شروع کردینا چاہیے۔ صاف ستھری روئی یا نرم رومال کے کونے سے دھیرے دھیرے دانت صاف کرتے رہیے اور جب دو چار دانت اور نکل آئیں تو نیم گرم پانی میں تھوڑا سا نمک شامل کرکے روئی بھگو کر دانت صاف کریں۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 262 reviews.